Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر24

شازل تم یہاں ہو اور میں پورے گھر میں تمہیں ڈھونڈ رہا تھا۔۔۔رومان لان میں بیٹھے شازل کے قریب بیٹھتے ہوئے ناگواری سے بولا۔۔۔ ہاں ویسے ہی آج یہاں بیٹھنے کو دل کر رہا تھا۔۔۔تم بتاؤ خیر ہے جو تم مجھے ڈھونڈ رہے تھے۔۔۔؟؟ نہیں بلکل بھی خیر نہیں ہے۔۔۔ کیوں بھئی کیا ہوگیا۔۔۔شازل اب اسکی طرف متوجہ ہوا تھا۔۔۔۔ یار تم نے کل رات کہا تھا کہ تم مجھے اس لڑکی سے ملواؤ گے۔۔۔اور اب تم یہاں آرام سے بیٹھے ہو۔۔۔چلو چلتے ہیں۔۔میں بھی تو دیکھو میرے بھائی کی چوائس کیسی ہے۔۔۔رومان نے شرارت سے کہا۔۔۔ رومان کی بات پر شازل ہنس دیا۔۔۔ تم ہنس کیوں رہے ہوں۔۔۔؟؟ مجھے یہ سوچ کر ہنسی آرہی ہے کہ تم ہانیہ کو آپ کہتے ہولیکن میں تو ہانیہ سے بھی بڑا ہوں پر مجال ہے کہ تم مجھے آپ کہہ کر پکارو۔۔۔ تم اب بات مت بدلو۔۔۔بتاؤ کب لے کر جا رہے ہو مجھے ملوانے۔۔۔ یار رومان پہلے مجھے اس سے بات کرنے دو۔۔۔پھر تمہیں اس سے ملواؤنگا۔۔۔شازل سنجیدگی سے بولا۔۔۔ کیا مطلب تم نے ابھی تک بات نہیں کی۔۔۔رومان نے حیرانگی سے پوچھا۔۔۔ میں نےمحبت کا اظہار نہیں کرنا بلکہ ایک غلط فہمی ہے جسے دور کرنا ہے۔۔۔ غلط فہمی۔۔؟؟میں سمجھا نہیں شازل۔۔۔ سمجھا دونگا۔۔۔شازل نے یقین دہانی کرائی۔۔ کچھ دیر دونو کے بیچ خاموشی رہی۔۔۔پھر ایک خیال پر رومان فوراً بولا۔۔۔ شازل ایک بات پوچھوں تم سے۔۔۔رومان اپنے دل کا ڈر دور کرنا چاہتا تھا جس نے اسے ساری رات سونے نہیں دیا تھا۔۔۔۔ ہاں پوچھو۔۔۔ تم کل ہانیہ کو ایسے دیکھ رہے تھے کہ جیسے تم اسے پسند کرنے لگے ہو۔۔۔پلیز میری بات کا برا مت ماننا۔۔۔میں جانتا ہوں تم کسی اور کو پسند کرتے ہو۔۔۔ اور رومان کی بات پر وہ مسکرا دیا۔۔۔ لو اب تم مسکرا کیوں رہے ہو۔۔۔؟؟ وہ اسلیے کے آپ غلط سوچ رہے ہیں۔۔۔میں اسے پسند کرنے لگا نہیں بلکہ محبت کرتا ہوں اس سے۔۔۔وہ بھی بے انتہا۔۔۔اور جس لڑکی کو تم سے ملوانا ہے وہ کوئی اور نہیں ہانیہ ہی ہے۔۔۔ اور شازل کے اعتراض پر رومان کو سانپ سونگھ گیا۔۔۔شازل نے تو اسکے دل میں ہانیہ کی محبت کو پڑھ نے سے پہلے ہی ختم کر دیا۔۔۔ کیا ہوا کہا کھو گئے۔۔۔شازل اسے کھوۓ ہوۓ دیکھ کر پکارہ۔۔۔ شازل کی آواز پر وہ چونکا۔۔۔ کہی نہیں بس یہ سوچ رہا ہوں۔۔کب سے کرتے ہو تم ان سے محبت۔۔۔؟؟رومان نے خود کو کمپوز کرتے ہوئے پوچھا۔۔۔ یار یہ تو یاد نہیں۔۔۔سوچ لو جوانی کی محبت ہے وہ میری۔۔۔ اور اب تو بوڑھا ہوگیا ہوں۔۔۔شازل مسکراہٹ چہرے پر سجائیں بول رہا تھا۔۔۔ تو کیا انہیں پتا ہے۔۔میرا مطلب ہے کہ وہ بھی کرتی تھیں ۔۔۔؟؟ ارے تھیں نہیں وہ ابھی بھی کرتی ہے۔۔شازل پر اعتماد انداز میں بولا۔۔۔ اور رومان تو اسکی بات پر ششدر ره گیا۔۔۔ اگر ایسا ہی ہیں تو انہوں نے کسی اور سے شادی کیوں کی۔۔۔بلکہ تم بتاؤ تم نے ان سے سے شادی کیوں نہیں کی۔۔۔رومان کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ شازل کیا کہہ رہا ہے۔۔۔ یار بہت لمبی کہانی ہے۔۔۔پھر کبھی سناؤنگا۔۔۔۔ نہیں بلکل بھی نہیں مجھے ابھی بتاؤ۔۔۔مجھے اس بات پر سوچ کر حیرانگی ہو رہی ہے کہ وہ لڑکی اور کوئی نہیں بلکہ ہانیہ ہے۔۔۔رومان بظاہر خفگی سے بولا۔۔۔ میں نے سوچا تھا ہم میں جو بھی غلط فہمی ہے پہلے وہ دور کرونگا پھر کسی کو بتاؤنگا۔۔۔لیکن اگر تم چاہتے ہو کے پہلے میں تمہیں بتاؤ تو سنو۔۔شازل نے حرف بہ حرف رومان کو حقیقت بتانا شروع کر دی۔۔۔ اور رومان تو سکتے کے عالَم میں شازل کی باتیں سن رہا تھا۔۔۔ رومان کو ساری بات بتانے کے دوران شازل کی آنکھیں بھیگ گئی تھیں۔۔۔اب تم ہی بتاؤ میں ان سب میں واپس نہ آتا تو کیا کرتا۔۔۔؟؟ وہ جو بہت غور سے شازل کی بات سن رہا تھا اسکے سوال پر چونکا۔۔۔ تم نے ٹھیک کیا تھا شازل۔۔۔لیکن تمہیں اب اسے یہ سب بتانا چاہیے ورنہ تو وہ ساری زندگی تم سے نفرت کریں گئیں۔۔ میں نے بہت کوشش کی پر وہ میری بات سننے کو تیار ہی نہیں ہے۔۔۔شازل دکھ سے بولا۔۔۔ تو تم ایسا کرو آج رات ہی اس سے کسی بھی طرح بات کرو۔۔ اب تو میں تم دونو کی شادی دیکھ کر ہی جاؤنگا۔۔۔۔رومان اپنے دل پر پتھر رکھ خوشی سے بولا۔۔۔ پر وہ سنتی ہی نہیں ہے۔۔۔لیکن آج میں نے فیصلہ کیا ہے میں اسے سب بتا کر ہی رہونگی۔۔۔ یہ تو بہت اچھی بات ہے۔۔۔میں رات کو انھیں لان میں آنے کا میسج کرونگا۔۔۔پھر تم ان سے بات کر لینا کیسا۔۔۔رومان اسکے سامنے ہاتھ کرتے ہوئے چہک کر بولا۔۔۔ ٹھیک ہے۔۔۔شازل نے مسکراتے ہوئے اسکے ہاتھ پر ہاتھ مارا۔۔۔۔اب اسے بس رات کا انتظار تھا۔۔۔


رات کو ہانیہ سونے کی غرض سے لیٹی کے فون پر میسج کی ٹیون سنائی دی۔۔۔ ہانیہ نے ٹائم دیکھا۔۔۔اس وقت مجھے میسج کون کر سکتا ہے۔۔زیر لب بڑبڑاتے سائیڈ ٹیبل سے فون اٹھایا۔۔۔ رومان کا میسج دیکھ کر ہانیہ حیران ہوئی تھی۔۔۔جس میں لکھا تھا آپ لان میں آئے مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔۔ رومان نے اس وقت مجھ سے کیا بات کرنی ہے ہانیہ سوچنے لگی۔۔۔پھر سر جھٹک کر اٹھ کھڑی ہوئی دوپٹہ سیٹ کیا اور کمرے سے نکل کر لان کی طرف بڑھ گئی۔۔۔ کچھ دیر بعد ہانیہ لان میں آتے ہی رومان کو ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔۔پر وہاں کوئی نہیں تھا۔۔۔اسے حیرت ہوئی تھی کہ رومان نے اسے خود بلایا ہے اور وہ کہی نظر بھی نہیں آرہا۔۔۔اپنے خیالوں میں کھوئی وہ مڑی ہی تھی کہ اسکی نظر شازل پر پڑی جو اب بلکل سامنے آ کھڑا ہوا تھا۔۔ ہانیہ اسے نظر انداز کرتی اندر کی طرف جانے لگی۔۔۔ ہانی پلیز میری بات سن لو۔۔۔میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں۔۔۔شازل اسکے سامنے ہاتھ جوڑ کر بولا۔۔۔ ہانیہ اس کی آواز پر مڑی۔۔۔ کیا سنو میں کی بات۔۔۔؟؟آپ جیسے مکار کی بات سن کر میں خود کو اور دھوکے میں نہیں رکھ سکتی۔۔۔آپ نے میرے ساتھ جو کیا ہے نہ شازل میں مر کر بھی نہیں بھول سکتی۔۔۔کہتے ہوئے جانے لگی۔۔۔ اس سے پہلے وہ جاتی شازل نے آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ تھاما۔۔۔ہانی آج تمہیں میری بات سننی ہوگی۔۔۔شازل کی آواز میں سختی تھی۔۔۔ شازل کے ہاتھ پکڑنے پر اگلے ہی پل ہانیہ نے ایک زور دار تھپڑ شازل کے منہ پر دے مارا۔۔۔۔ ہانیہ کے تھپڑ پرتو جیسے شازل بت بن گیا اسے یقین نہیں تھا ہانیہ اس کے ساتھ ایسا بھی کر سکتی تھی۔۔۔۔ ہانیہ کی اس حرکت پر دور کھڑے رومان کو بھی شاکڈ لگا تھا۔۔۔ آئندہ میرا ہاتھ پکڑ نے کی کوشش بھی مت کرنا شازل شنواری۔۔۔میں وہ ہانیہ نہیں ہوں جو آپ کی باتو میں آجاؤنگی۔۔میں وہ ہانیہ ہوں جس نے آپ کی وجہ سے بہت تکلیف برداشت کی ہے اور اب اتنی مظبوط ہوگئی ہے کہ وہ آپ جیسے انسان کی کسی بھی بات کا یقین نہیں کریں گی۔۔۔ اس لیے مجھ سے دور رہیں۔۔۔حلق کے بل چلاتی وہ بجلی کی سی تیزی سےاندر بھگ گئی۔۔۔ اور شازل تو سکتے کے عالَم میں کچھ بول ہی نہیں پایا۔۔۔اس کے تو سب الفاظ دم توڑ گئے تھے۔۔۔ رومان ہانیہ کو اندر جاتا دیکھ کر شازل کی طرف آیا تھا۔۔۔لیکن جب تک رومان شازل کے پاس پہنچ تھا شازل گاڑی میں بیٹھ چکا تھا۔۔۔ شازل میری بات سنو۔۔۔شازل۔۔۔؟؟؟رومان اسے آوازیں دے رہا تھا پر وہ جا چکا تھا۔۔۔۔۔ شازل کے جاتے ہی رومان اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔


رومان ہانیہ کے کمرے میں آیا جہاں وہ گھٹنو منہ دیے رو رہی تھی۔۔۔ اب کیوں رو رہی ہیں آپ۔۔؟؟رومان سپاٹ لہجے میں بولا۔۔۔ رومان کی آواز پر ہانیہ نے سر اٹھا کر اسکی طرف دیکھا۔۔۔رومان پلیز جاؤ یہاں سے مجھے ابھی کسی سے بات نہیں کرنی۔۔۔۔ بات تو آپ کو آج کرنی ہی پڑے گی۔۔۔کیا سمجھتی ہیں آپ جو آپ سوچتی ہیں بس وہی ٹھیک ہے اور کوئی نہیں۔۔۔؟؟ رومان میں نے کہا جاؤ یہاں سے۔۔۔ہانیہ چلائی تھی۔۔۔ نہیں ہانیہ آج نہیں۔۔ آپ نے شازل کی بات نہیں سننی۔۔۔اسے صفائی کا موقع نہیں دیا۔۔۔پر میں چپ نہیں رہونگا۔۔۔رومان کی آواز میں سختی تھی۔۔۔اسے شازل کے لیے بہت دکھ ہوا تھانا چاہتے ہوۓ اسے آج خود ہانیہ کو سچ بتانا تھا۔۔۔ رومان تم کچھ نہیں جانتے۔۔۔ آپ کچھ نہیں جانتی ہانیہ۔۔۔ آپ کو میری بات سننی پڑے گی۔۔آپ جانتی ہیں وہ اس دن کیوں نہیں آیا۔۔۔۔کیونکہ پھوپھا نے انھیں دھمکی دی تھی۔۔۔ کیا دھمکی دی ہوگی ابو نے۔۔۔؟؟یہی نہ کے انکو جان سے مار دیں گے۔۔۔ تو وہ ڈر کر نہیں آئے واہ کیا بات ہے۔۔۔ہانیہ طنزیہ ہنسی۔۔۔ اگر وہ جان کی دھمکی دیتے تو شاید وہ واپس نہ مڑتا۔۔۔آج جس قدر میں نے اسکی آنکھوں میں محبت آپ کے لیے دیکھی ہے اسکے بعد مجھے نہیں لگتا کہ آپ کی محبت میں اسے اپنی جان کی پرواہ ہوگی۔۔۔ ہانیہ پھوپھو نے جب شازل کو فون کیا تھا تو وہ آپ کے گھر کے قریب پہنچ گیا تھا۔۔۔لیکن پھوپھو کے فون بند ہوتے ہی اسے پھوپھا کا فون آیا۔۔۔اسے لگا کے آپ نے اسے فون کیا ہوگا اسلیے شازل نے فوراً فون اٹھا لیا لیکن وہ پھوپھا تھے۔۔۔۔اور آپ جانتی ہیں کیا کہا تھا انہوں نے۔۔۔؟؟رومان نے ایک نظر اسکی طرف دیکھا۔۔۔ جو بت بنی سن رہی تھی۔۔۔۔ پھوپھا اگر شازل کو یہ کہتے نہ کہ وہ اسکی جان لینے گے تو اسے پرواہ نہیں تھی۔۔۔لیکن پھوپھا نے کہا تھا کہ اگر شازل نے ان کے گھر قدم رکھا تو وہ اسی پل پھوپھو کو طلاق دے دیں گے۔۔۔۔پھر وہ تمہارے ساتھ پھوپھو کو بھی اپنے ساتھ لے کر جاۓ گا۔۔۔۔اور جب دوبارہ شازل کو پھوپھو نے فون کیا اور اس نے فون پر پھوپھا کی بات بتائی۔۔۔ توپھوپھو نے شازل کو آپ کی قسم دی کے وہ نہ آئے۔۔۔وہ اس عمر میں طلاق نہیں لے سکتیں۔۔۔پھر اسے کسی ہارے ہوۓ انسان کی طرح واپس جانا پڑا۔۔۔۔بتائیں ان سب میں اسکا کیا قصور تھا۔۔۔۔؟؟؟لیکن وہ اپنی نہ کردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہے۔۔۔رومان ایک ایک لفظ چبا چبا کر بول رہا تھا۔۔۔ اور ہانیہ کو تو جیسے سانس لینا بھی مشکل ہو رہا تھا۔۔۔اسکے ماں باپ ایسا نہیں کر سکتے۔۔۔ شازل جھوٹ بول رہے ہیں میرے امی ابو ایسا کر ہی نہیں سکتے۔۔۔وہ جھوٹے ہیں دھوکے باز ہیں۔۔۔مجھے انکی کسی بات پر یقین نہیں ہے۔۔۔ہانیہ کا لہجہ سخت تھا۔۔۔ تو آپ کہا کی سچی تھیں اگر آپ نے ان سے محبت کی تھی۔۔۔توآپ مر جاتیں پر کسی اور سے شادی نہ کرتیں۔۔۔رومان بھی اسکی انداز میں بولا۔۔۔ ہانیہ نے بے یقینی سے رومان کی طرف دیکھا۔۔۔ میں نے شوق سےنہیں کی تھی عماد سے شادی۔۔۔ میری مجبوری تھی۔۔۔ ارے واہ آپ کی مجبوری تھی۔۔اور اسکی۔۔۔؟؟ وہ جو صرف پھوپھو کی دی قسم کی وجہ سے واپس چلا گیا۔۔۔اس نے تو آپ کے گھر آنے سے پہلے یہ بھی نہیں سوچا تھا کہ رائمہ پھوپھو کبھی اس سے بات کریں گی بھی کے نہیں۔۔۔۔اس نے آپ کو دھوکہ نہیں دیا اور اسکا سب سے بڑا ثبوت یہی ہے کہ آج تک اس نے شادی نہیں کی۔۔۔۔کہتے ہوئے کمرے سے چلا گیا۔۔۔۔۔اور ہانیہ تو جیسے اب رومان کی باتو سے پتھر کی بن گئی تھی۔۔۔۔

   0
0 Comments